غزل الغزلات – ایک عاشقیہ مواد؟

غزل الغزلات- ”ممکن نہیں ہے کہ اللہ کا کلام ایسے عاشقیہ یا ناشائستہ مواد پر مشتمل ہو۔“

خدا کا کلام زندگی کے ہر شعبے کے لئے راہنما کا باعث ہے۔غزل الغزلات شوہر او ربیوی کے درمیان محبت کی ایک نظم ہے،جبکہ مواد علامتی ہے جو شادی کے مواد کے لئے زیادہ مناسب ہے۔محبوب اور پیاری کی اصطلاحات کا استعمال کتاب کے مرد او رعورت کے کرداروں کے شادی کے تعلق کی طرف اشارہ کرتا ہے۔مرد کا کردار اپنی بیوی کی طرف بطور ’بیوی‘ کا اشارہ نہیں کرتا بلکہ محبت سے بھرا ہوا نام ’پیاری‘ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔گیت میں جو دو اشخاص ہیں وہ شادی شدہ افراد ہیں،جو ایک دوسرے سے بہت محبت رکھتے ہیں،اِس لئے وہ ایک دوسرے کے لئے اپنی خوشی اور محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔یقینا یہ کوئی ناشائستہ بات نہیں ہے،جب تک کوئی یہ نہ سوچے کہ شادی شدہ لوگوں کے درمیان بھی بُری بات ہے۔اِس کے برعکس،ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حضرت محمد ؐ نے یہ سکھایا کہ شادی اور شادی کے تعلقات ایک برکت اور اچھی بات ہے اور اُن کی باتیں (احادیث)شادی کی زندگی کی تفصیلات کی بہت زیادہ وضاحت پیش کرتی ہیں۔

جدید دور میں،مشرق او رمغرب دونوں میں،بعض اوقات ایسا معلوم ہوتا ہے کہ معاشرہ کہتا ہے کہ ہر طرح کا جنسی عمل اور موج مستی کی اجازت ہے ماسوائے وہ جو دو شادی شدہ لوگوں کے درمیان ہوتا ہے! اِس لئے غزل الغزلات جیسا،جہاں دو شادی شدہ افراد واضح طور پر ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو چاہتے ہیں، ایسے خطرناک خیالات کی اصلاح میں بہت مدد گار ہے۔شاید ہمیں یہ گیت شادی کی برکت یاد دلانے کے لئے دیا گیا ہے اَور یہ یاد دلانے کے لئے کہ ہمیں اپنی خوشی اور محبت کو اپنے شادی کے بندھن کے اندر ہی رکھنا چاہئے اور اِس کی تلاش کہیں اَور نہیں کرنی چاہئے (جیسے کہ پاک کلام واضح طور پر یہ سکھاتا ہے)۔

چند لوگ کتاب کو ایک مجازی نظم کے طور پر پڑھتے ہیں۔اِس کے اندر موجود شاعری کے گہرے معنوں کو سمجھنے کی کوشش میں ہر زمانے میں یہودی اورمسیحیوں دونوں نے کتاب پر مختلف تشریحات لاگو کیں۔یہ بھی تجویز کیا جا چکا ہے کہ غزل الغزلات خُدا تعالیٰ کی اپنے لوگوں کے ساتھ محبت کی تصویر ہے جنہیں کتاب مقدس میں اُس کی ”دُلہن“ کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے۔صوفی اسلام میں بھی محبت کی مجازی نظم کی روایت موجود ہے جو خُدا تعالیٰ کے لئے محبت کا انسانی محبت سے موازنہ کرتی ہے، جیسے کہ رابعہ العدویہ کی شاعری ہے۔

غزل الغزلات کی طرح قرآن کو بھی نقادوں نے آسمان میں جنسی مسرت کے زُمرے میں بڑی وضاحت سے عاشقیہ حوالہ جات پیش کرنے کی وجہ سے بے وقعت سمجھا ہے۔ایک شخص کو قرآن میں فرشتہ نما حُوروں کی حساس آنکھوں او رچھاتیوں کی عاشقیہ وضاحت ملتی ہے (سورۃ النبا31:78-33؛سورۃ الرحمان70:55-77)۔ہم پڑھتے ہیں کہ اِن دائمی کنواریوں کی چھاتیاں گو ل ہیں (جو جھکتی نہیں) اور1 جن کی ایک چھاتی پر اُن کے شوہر کا نام لکھا ہوا ہے۔وہ خواتین خدمت گزاروں اور قیمتی زیورات2, کے ساتھ شاندار محلوں میں رہتی ہیں اور وہ اپنے شوہروں پر ایسے فریفتہ ہیں جیسے اُونٹنیاں شہوت میں ہوتی ہیں۔3. حوروں کے لئے شادی کے بندھن کی ضرورت نہیں ہو گی4, اور وہ ہمیشہ ہمیشہ تک کنواریاں رہیں گی۔ مزید یہ کہ ہر مومن کے پاس اُس کے استعمال کے لئے وہ وافر تعداد میں ہو ں گی5, اور وہ معجزانہ طور پر جنسی قوت کا مالک ہوگا6 کہ وہ ایک دن میں ایک سو کنواریوں کے ساتھ مباشرت کرے گا۔7. اِس کے برعکس آسمان کے بارے میں زبور شریف اور انجیل شریف کی وضاحت جنسی اَجروں کے کسی بھی حوالے کے بغیر بنیادی طور پر خُدا تعالیٰ کی حضوری سے لطف اندوز ہونا ہے۔

  1. Ibn Kathir, on 78:33.
  2. “Hur”, The Shorter Encyclopedia of Islam , p.141.
  3. Ibn Kathir on 56:35-37
  4. Maariful Tafsir on 44:54, p.762.
  5. “Hur”, The Shorter Encyclopedia of Islam , p.141.
  6. al-Tirmidhi, no.2459
  7. Ibn Kathir on 56:35-37

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *