مادہ نُطفہ؟

احبار 2:12 – ”یہ اقتباس غلط کہتا ہے کہ عورت نُطفہ پیدا کرتی ہے۔“

نقادوں نے الزام لگایا ہے کہ ”حاملہ ہو“ کا عبرانی فقرہ جب اِس آیت میں عورت کے لئے استعمال ہوا ہے تو اِس کا اشارہ نُطفہ کی پیداوار کی طرف ہے۔سوال میں استعمال شدہ لفظ ” تَزریعا “ہے جس کا لغوی مطلب ”بیج بنانا“ ہے۔یہ بالکل درست ہے کیونکہ جب عورت کا جسم بچہ دانی میں انڈہ بناتا ہے تو یہ ”بیج“ہی ہے جیسے کہ مرد کانُطفہ ہوتا ہے۔اِس اقتباس کو غیر سائنسی سمجھنے کی بالکل کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ مردوں اور عورتوں دونوں میں ایک طرح کا ”بیج“ (تولیدی مادہ اور انڈہ)ہوتا ہے جو حمل میں اپنا اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

کوئی بھی شخص یہ سوال کر سکتا ہے کہ کیوں قرآن میں یہ ذِکر آتا ہے کہ انسان ”اُچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے جو پیٹھ اور سینے کے بیچ میں سے نکلتا ہے۔“یخرج من بین الصلب والترائب، سورۃ الطارق- 7:86)۔

تمام تسلیم شدہ تراجم اور تفاسیر اِس پریشان کرنے والے تجزیے سے متفق ہیں لیکن حمایتیوں نے جدید سائنس کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لئے اِس آیت کے سات مختلف نئی وضاحتیں کی ہیں۔بے شک ہم اِس بات پر اتفاق کر سکتے ہیں کہ ہم صحائف کے پریشان کُن اقتباسات کو دلیری سے پر کھ نہیں سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *