پاک کرنے کے لئے خون؟

احبار49:14-53 – ”پاک کرنے کے لئے خون استعمال کرنا غیر سائنسی ہے۔“

کوئی بھی شخص درج ذیل بات کے پیچھے سائنسی منطق پوچھ سکتا ہے:

”نبی کریم نے فرمایا،”اگر مکھی آپ میں سے کسی شخص کے مشروب میں گِر جائے تو وہ اُسے (مشروب میں)ڈبوئے،کیونکہ اُس کے پروں میں سے ایک میں بیماری ہے اور دوسرے میں سے اُس بیماری کا علاج موجود ہے۔“(صحیح البخاری:جلد نمبر 4،کتاب 54,، نمبر537)

”مدینہ کی آب و ہوا کچھ لوگوں کو موافق نہیں ہے اِس لئے نبی کریم ؐ نے دوا کے طور پر اُونٹ کا پیشاب پینے کا حکم دیا۔“(صحیح البخاری:
جلد نمبر7،کتاب71، نمبر590)۔

َمیَں نے رسول اللہ کو کہتے ہوئے سنا،”کالے دانے (کلونجی)میں موت کے سوا تمام بیماریوں کی شفا موجود ہے۔“(صحیح البخاری:جلد نمبر7،کتاب
71، نمبر 592)

نقاد مکمل طور پر اِس بات کو نظر انداز کر دیتے ہیں کہ احبار 49:14-53طہارت کی رسم ہے جو صرف اُس وقت ادا کی جاتی تھی جب ایک گھر کے صاف ہونے کا اعلان کر دیا جاتا تھا۔سابقہ آیت (آیت 48)یہ بیان کرتی ہے کہ کس طرح اگر گھر کی استرکاری کے بعد وہ بیماری نہیں پھیلی،تو پھر وہ بیماری دُور ہو گئی ہے جو سائنسی اعتبار سے بھی ٹھیک ہے۔اگلی چند آیات رسمی ”کفارے“(آیت 52)یا طہارت کو بیان کرتی ہیں جس کا مقصداسرائیلیوں کو اُس گہری سچائی کی یاد دلانا تھا کہ موت کامل طور پر صرف قربانی سے ہی ٹل سکتی ہے۔احبار کے تمام رسمی قوانین
کا مقصد ہر شخص کا تعلق اِس مذہبی سچائی کے ساتھ مربوط کرنا تھا کہ گناہ کا کفارہ ادا کرنے اور موت کو ختم کرنے کے لئے خون کا بہایا جانا ضروری ہے۔یہی نظریہ ہمیں عقیقہ میں بھی ملتاہے جہاں یہ کہتے ہوئے بکرے کو قربان کیا جاتا ہے،

اَللَّهُمَّ هَذِهَ اْقِيِقِةِ اْبِنْى(فُلاَنٍ ) دَمُهَا بِدَمِ ه وَاَحْمُهَا بِلَحْمِ ه وَعِظَمُهَا بِغِظَمِه وَجِلْدُهَا بِجِلْدِ ه وَ ثَعْرُهَا بِثَعْرِه اَالَّهُمَّ اجْعَلْهَا فِدَاًء لاِبْنِىْ مِنَ النَّارِ بسْمِ اللَّهِ اللَّهُ ا كْبَرُ

اے اللہ!یہ عقیقہ میرے بچے۔۔۔۔کا ہے، اِس کے گوشت کو اُس کے گوشت کیلئے، اِس کی جان کو اُس کی جان کیلئے، اِس کی ہڈی کو اُس کی ہڈی کے لئے، اِس کی جلد کو اُس کی جلد کے لئے، ”اِس کے بالوں کے لئے صدقہ ہیں۔اے اللہ! اِسے جہنم سے نجات کے لئے اُس کا فدیہ بنادے۔“1

کوئی بھی شخص اِس پر تنقید کر سکتا ہے کہ عقیقہ قربانی کس طرح بچے کے لئے کوئی سائنسی فائدہ رکھتی ہے۔اِس کی وضاحت علامتی طور پر مذہبی اصطلاحات میں کرنی چاہئے۔اِسی طرح احبار میں بیان شدہ رسمی طہارت کو بھی علامتی طور پر مذہبی اصطلاحات میں بیان کرنا چاہئے۔

  1. Maulana Fazlul Karim, Shariat Shiksha (Islam Mission Library, Dacca 1959) p.154.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *