خرگوش جُگالی کرتا ہے؟

احبار 11:5,6—”خرگوش اور سافان جُگالی نہیں کرتے۔”

یہ محض ترجمے پر مبنی غلط فہمی ہے۔عبرانی اصطلاح גּרה עלה (عا لِہ گرِہ) گائے،بھیڑوں،خرگوش اور سافان کے فرصت میں چارے کو دوبارہ چبانے کے عمل کے لئے استعمال ہوتی تھی۔خرگوش اور سافان دراصل فرصت میں پہلے سے چبائے ہوئے چارے کو دوبارہ چباتے ہیں مگر اِس خوراک کو معدے سے باہر لانے کی بجائے وہ اِسے باہر خارج کرتے ہیں اور غیر ہضم شدہ خوراک کو ہضم کرنے کی غرض سے دوبارہ کھاتے ہیں۔ یہ عمل ہلکا پھُلکا کھاناکہلاتا ہے۔تاہم،گائے،بکریاں اور بھیڑیں اپنے معدے سے براہ ِ راست خوراک منہ میں لے آتی ہیں اور اِسے بالکل اُسی طرح فرصت میں زیادہ بہتر طور پر دوبارہ چباتی ہیں۔ یہ عمل جُگالی کہلاتا ہے۔ .

عبرانی اصطلاح "عا لِہ گرِہ" ہلکا پھُلکا کھانے اور جُگالی دونوں معانی رکھتی ہے۔ جدید دَور سے پہلے تک یہ دونوں بہت معمولی مختلف عمل سمجھے نہ گئے تھے۔ہمیں اپنی جدید تکنیکی اصطلاحات کا استعمال اُن چیزوں کے لئے نہیں کرنا چاہئے جو تکنیکی اصطلاحات نہیں ہیں،یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم قرآن اور کتاب مقدس کی "غیر سائنسی" اصطلاحات کو ردّ نہیں کر سکتے جیسے کہ طلوع ِ آفتاب اور غروب ِ آفتاب۔ خوراک کی یہ درجہ بندیاں محض روزمرہ کی زبان استعمال کرتے ہوئے خور و نوش کی پابندیاں یاد دلانے کا ایک معمولی وسیلہ تھیں۔

ہمیں قرآن میں اِس سے کہیں زیادہ جانوروں کی گھمبیر وضاحت ملتی ہے: "اور زمین پر جو چلنے پھرنے والا (حیوان)یا دو پروں سے اُڑنے والا جانور ہے اُن کی بھی تم لوگوں کی طرح جماعتیں ہیں" (سورۃ انعام 38:6). تاہم،ایسی بہت سی اقسام ہیں جو انسانوں کی طرح برادریوں میں نہیں رہتیں،مثلاًکالی مادہ بیوہ مکڑی جو اپنے ساتھی کو اُس کے
ساتھ ملاپ کرنے کے بعد کھاتی ہے۔یہ قرآن کو غلط ثابت نہیں کرتا بلکہ محض یہ وضاحت کرتا ہے کہ بعض اوقات ہم کس طرح اقتباس کو اُس کے لغوی معنوں میں نہیں لے سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *