دیومالائی مخلوق؟

ایوب 1:41 – ”یہ اقتباس ایک دیومالائی مخلوق کاذِکر کرتا ہے؟“

بعض اوقات کتاب مقدس شیطان کا دیومالائی مخلوقات کے ساتھ موازنہ کرتی ہے جیسے کہ ”اژدہا“(مکاشفہ 9:12)یا ”لویاتان“
(یسعیاہ 1:27)۔ایسے اقتباسات یہ فرض نہیں کرتے کہ ایسی مخلوقات موجود بھی ہیں،وہ ایسے واقف استعاروں کے ساتھ محض شیطان کے بُرے کردار کو پیش کرتے ہیں۔ایوب کی کتاب میں یہ اقتباسات شاید خُدا تعالیٰ کی اعلیٰ حاکمیت کو بیان کرنے کے لئے صرف استعارہ کا استعمال کرتے ہیں۔

ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ ایوب 15:40-24میں مذکور ”دریائی گھوڑا“ محض ایک بڑا جنگلی جانور یا ہیپوپوٹیمس ہے۔بہت سے مبصّرین یہ تجویز کرتے ہیں کہ ایوب کی کتاب میں مذکور”لویاتان“ایک بڑے مگرمچھ کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے لویاتان کا نام اِس کو قابو نہ کر سکنے پر زور دینے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔مزید یہ کہ شاید یہ ایک غیر موجود مخلوق کو بیان کررہی ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے۔حال ہی میں سائنس دان 43فٹ لمبے اور1000کلو گرام وزنی ایسے سانپ کی باقیات دریافت کر کے ششد ر رہ گئے جو مگرمچھوں کو بھی نگل جاتا تھا اور ڈائنو سار کے مر جانے کے بعد طویل عرصہ تک موجود تھا۔ اِن مخلوقات کی قدامت کا ذِکر 19:40میں کیا گیا ہے:”وہ خدا کی خاص صنعت ہے۔“

قرآن میں ہم پڑھتے ہیں کہ حضرت سلیمان نے دیومالائی مخلو ق سے بات کی جسے ’عفریت‘ کہا گیا ہے (سورۃ النمل 15:27-44)جو حامد اللہ کے مطابق،”ایک طرح کا بُرا شیطان ہے جو بہت سی افسانوی کہانیوں میں پایا جاتا ہے۔“بریٹینیکاکے انسائیکلوپیڈیا میں اِس کی تعریف درج ذیل الفاظ میں کی گئی ہے:

”اسلامی دیومالائی کہانیوں میں، جہنمی جنوں کی ایک قسم (ایسی روحیں جو فرشتوں اور شیطانوں کے درجے سے کم ہیں) مذکور ہے جو اپنی قوت اور مکار ی کے بارے میں جانی جاتی ہے۔ایک عفریت ایک عظیم پروں والی دھوئیں کی مخلوق ہے چاہے وہ نر ہو یا مادہ،جو زیر زمین رہتے ہیں اور مسلسل تباہی پھیلاتے ہیں۔ عفریت قدیم عربی نسلوں کے ساتھ معاشرے کی طرح رہتے ہیں،جو بادشاہوں،قبیلوں اور برادریوں کی صورت میں مکمل ہوتے ہیں۔وہ عام طور پر ایک دوسرے کے ساتھ شادی کرتے ہیں لیکن وہ انسانوں کے ساتھ بھی شادی کر سکتے ہیں۔

معراج کے واقعہ میں کہا گیا ہے ہے کہ نبی اسلام جسمانی طور پر ایک سفید پروں والے گھوڑے پر سوار ہوئے جس کی مور کی طرح کی دُم تھی اور ایک فرشتے کا سر تھا۔اگر یہ عفریت او ربرّاق قابل ِ قبول ہیں،تو یقیناجنگلی سانڈاور بڑے مگر مچھ بھی قابل ِ قبول ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *