قسطنطین اور 325 کی دینی کتب کی مُسلّمہ فہرست

”نئے عہد نامے کی کتب کا تب تک فیصلہ نہیں ہو ا تھا جب تک رومی شہنشاہ قسطنطین نے اپنی تثلیث کی تعلیم کو بچانے کے لئے 325 میں
کتاب مقدس کی مُسلّمہ فہرست مرتب نہ کر لی۔“

325 کی نقایہ کی کونسل یہ فیصلہ کرنے کے لئے منعقد نہیں ہوئی تھی کہ کون سی کتابیں الہامی ہیں بلکہ کچھ ایسی باتوں کی تصدیق کرنے کے لئے تھی جو ہر جگہ مسیحیوں نے طویل عرصہ سے پہلے ہی قبول کر لی تھیں۔نقایہ کی کونسل صرف ایشیا،افریقہ اور یورپ کے مسیحیوں کے لئے پہلا موقع تھا کہ وہ اکٹھے ہوں اور ہم آہنگی سے یہ کہیں،”یہ وہ الہامی کتب ہیں جنہیں ہم نے 150 سالوں سے قبول کیا ہوا ہے۔“پروپیگنڈہ کرنے والوں نے جیسے کہ جمال بیضا وی نے سینکڑوں اناجیل کے چناؤ کے بارے میں احمقانہ کہانیاں گھڑ لیں،ایسی کہانیاں جن کا کوئی ثبوت نہیں تھا اور جن کا بالکل کوئی حوالہ نہیں تھا۔کانفرنس میں موجود تمام بشپ صاحبان نے صرف چار اناجیل (متی،مرقس،لوقا اور یوحنا)کو ہی قبول کیا اور اُ س کے کافی عرصہ پہلے مُسلّمہ فہرست مرتب ہوئی تھی۔نئے عہد نامے سے پورے 125 سال پہلے ایک مسودہ جسے
”میوریتو رین کینن“(Muratorian Canon)کہا جاتا ہے اُس میں الہامی کتب کی مسلمہ فہرست ایک ثبوت کے طور پر موجود ہے۔
اِس کے علاوہ 180 عیسوی میں بھی ارینیس نے چاروں اناجیل (متی،مرقس،لوقا اور یوحنا)کے بارے میں لکھا ہے:

یہ ممکن نہیں ہے کہ اناجیل تعداد میں جتنی ہیں اُس سے کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں۔چونکہ جس دنیا میں ہم رہتے ہیں اُس کے چار حصے ہیں اور چار
اہم ہوائیں ہیں،اورجب کہ کلیسیا پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے،اورکلیسیا کے ”ستون او رزمین“ انجیل اور زندگی کا روح ہیں،یہ مناسب بات ہے کہ زمین کے چار ستون ہونے چاہیئں،بداخلاقی ہر سمت سے باہر نکل جائے اور انسانوں میں نئی جان ڈال دے … کیونکہ زندہ جاندار چار رُخوں والے ہیں اور انجیل چار رُخوں والی ہے کیونکہ یہ انداز خداوند نے بھی اپنایا تھا۔ 1

ارینیس کو پولی کارپ نے تربیت دی تھی جسے خود یوحنا نے تربیت دی تھی اِ س طرح ارینیس حضرت عیسیٰ کے پیارے شاگرد او ریوحنا کی انجیل کے مصنف کا ”روحانی بیٹا“ تھا۔

درحقیقت مسلمہ فہرست کی تصدیق کرنا کونسل کا ایک معمولی سا کام تھا جب اُن کو زیادہ فکرآریوسی کا مباحثہ تھا جوآریوس کے اِس غیر معمولی خیال کے گرد گھومتا تھا کہ حضرت عیسیٰ کون تھے۔بنیادی طور پر جھگڑا اِس بات پر تھا کہ ”خدا کا بیٹا“ کی تشریح استعاراتی طور پر کی جائے یا لفظی (جیسے کہ آریوس نے کیا)۔آریوس نے اپنی دلیل کی بنیاد یہ کہتے ہوئے مقدس یوحنا رسول کی انجیل 16:3 پر رکھی کہ چونکہ یہ آیت حضرت عیسیٰ کو ”خدا کا اکلوتابیٹا“ کہتی ہے اِس لئے وہ حقیقت میں کہیں تخلیق سے پہلے خدا باپ سے ایک بچے کی طرح ”پیدا ہوا“(نعوذ باللہ)۔آریوس نے سب سے پہلے یہ مباحثہ تب شروع کیا جب اُس نے مندرجہ ذیل نتیجہ اَخذ کیا جسے قسطنطینہ کے مؤرخ سقراط نے درج کیا:

”اگر ایک باپ اپنے بیٹے کو جنتا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ اُس متولّد کی موجودگی کا کوئی آغاز بھی تھا۔“

یا پھر آریوس اپنی نظم تھیلیا میں حضرت عیسیٰ کے متعلق بیان کرتا ہے:

اُس (خدا)نے اُسے (حضرت عیسیٰ)اپنے لئے بیٹے کے طور پر جنم دے کر پیدا کیا۔

یہ کافرانہ خیال 99 فیصد بشپ صاحبان نے رد کر دیا۔چونکہ یہ تعلیم واضح طور پر صحائف کی تعلیم کے برعکس تھی اورنفرت انگیز ہے۔باپ بیٹے کے رشتے کو لفظی معنوں میں نہیں لینا چاہئے۔یہ فرماں برداری اور حضرت عیسیٰ کے خدا کے ماتحت ہونے کا ایک مجازی اِستعارہ ہے۔
یوحنا 16:3 میں موجود ”اکلوتے“(مونو گینی) کی اصطلاح کا مطلب واحد (انوکھا،منفرد)بھی ہو سکتا ہے کیونکہ حضرت عیسیٰ کا بطور ”خدا کا کلام“دوسروں لوگوں سے ہٹ کر خدا کے ساتھ ایک مختلف خاص رشتہ ہے۔

اِس بحث میں آریوس اور اُس کے مخالفین دونوں نے ایک جیسے صحائف کو ایک جیسے بنیادی پیغام کو قبول کیا کہ یسوع زمانے سے پہلے وجود رکھتا ہے،جسے اللہ تعالیٰ نے انسان او رخدا کے درمیان ایک منفرد درمیانی بنا کر بھیجا تاکہ صلیب پر اپنی موت کے وسیلے سے لوگوں کو اُن گناہوں سے بچائے۔

بالآخر آریوس نے اپنے مخالفین کے اعتراضات کے جواب میں یسوع مسیح کے بارے میں اپنے خیالات تبدیل کر لئے۔

مسلمان مبلغین قسطنطین کو ایک جابر راہنما کے طور پر پیش کرنا پسند کرتے ہیں جس نے بشپ صاحبان کو آریوس کے بارے میں اپنی مرضی تبدیل کرنے پر دباؤ ڈالا۔دراصل جب آریوس نے اپنے مخالفین کو مطمئن کرنے کے لئے اپنے خیالات پر نظر ثانی کی
تو قسطنطین نے بشپ اتھنیسیسAthanasiusکو آریوس کو کلیسیا میں دوبارہ شامل کرنے کی ہدایت کی۔اتھنیسیس نے انکار کر دیا
او راِس لئے قسطنطین نے اُسے Trierجلاوطن کر دیا۔پھر قسطنطین نے بشپ الیگزنڈر کو ہدایت کی کہ وہ آریوس کو اُس کے اعتراضات کے باوجود کلیسیا میں دوبارہ شامل کرے لیکن اِس سے پہلے کہ آریوس کلیسیا میں شامل کیا جاتا اُس کی اچانک موت واقع ہو گئی۔اِس تمام کارروائی سے پتا چلتا ہے کہ قسطنطین بشپ صاحبان کی نسبت آریوس کے حق میں زیادہ تھا۔

  1. Irenaeus, Against Heresies 3.11

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *