تم الٰہ ہو؟

یوحنا 34:10 – کیسے یسوع اور زبور کہہ سکتے ہیں کہ ’تم خدا ہو“؟

یسوع یہاں زبور 82:6 کا اقتباس کر رہا تھا، سو آئیے یہ سمجھنے سے آغاز کریں کہ یہ زبور کیا بیان کر رہا ہے۔ لیکن پہلے ہمیں اِس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ اِس حوالہ میں ”خدا“ کے لئے استعمال ہونے والا لفظ ”ایلوہیم“ ہے جس کا اکثر معنٰی منصف بھی ہے۔ لفظ ”خداوند“ بھی ایسے ہی معنٰی کا حامل ہے، یہ خدا کے لئے اور صاحب اختیار افراد کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ تاہم، عبرانی میں خداکا شخصی نام ”یہوہ“ ہمیشہ صرف خدا کے لئے استعمال ہوا ہے، کبھی لوگوں کے لئے استعمال نہیں ہوا۔

یہاں زبور 82 دیا گیا ہے:

خدا کی جماعت میں خدا موجود ہے۔
وہ الہٰوں (ایلوہیم، منصفوں) کے درمیان عدالت کرتا ہے۔
تم کب تک بے انصافی سے عدالت کرو گے
اور شریروں کی طرفداری کرو گے؟
غریب اور یتیم کا انصاف کرو۔
غمزدہ اور مُفلِس کے ساتھ انصاف سے پیش آؤ۔
غریب اور محتاج کو بچاؤ۔
شریروں کے ہاتھ سے اُن کو چھڑاؤ۔
وہ نہ تو کچھ جانتے ہیں نہ سمجھتے ہیں۔
وہ اندھیرے میں اِدھر اُدھر چلتے ہیں۔
زمین کی سب بنیادیں ہل گئی ہیں۔
میں نے کہا تھا کہ تم الٰہ (ایلوہیم، خدا /منصف) ہو
اور تم سب حق تعالیٰ کے فرزند ہو۔
تَو بھی تم آدمیوں کی طرح مرو گے۔
اور امرا میں سے کسی کی طرح گر جاؤ گے۔
اے خدا! اُٹھ۔ زمین کی عدالت کر۔
کیونکہ تُو ہی سب قوموں کا مالک ہو گا۔

یہ زبور اسرائیل کے بے انصاف قاضیوں کو جو غریبوں پر ظلم کر رہے تھے مورد الزام ٹھہرا رہا ہے۔ یہ اِس بات کو دکھانے کے لئے ایک ذو معنی انداز ہے کہ کیسے یہ مغرور قاضی اپنے آپ کو ایلوہیم کے طور پر سوچنا پسند کرتے تھے لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ ایلوہیم اُن کی بے انصافی پر اُن کی عدالت کرے گا۔

اب ایک حوالہ انجیل یوحنا سے یہاں دیا گیا ہے:

یہودیوں نے اُسے سنگسار کرنے کے لئے پھر پتھر اُٹھائے۔ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ میں نے تم کو باپ کی طرف سے بہتیرے اچھے کام دکھائے ہیں۔ اُن میں سے کس کام کے سبب سے مجھے سنگسار کرتے ہو؟
یہودیوں نے اُسے جواب دیا کہ اچھے کام کے سبب سے نہیں بلکہ کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے ہیں اور اِس لئے کہ تُو آدمی ہو کر اپنے آپ کو خدا بناتا ہے۔
یسوع نے اُنہیں جواب دیا کیا تمہاری شریعت میں یہ نہیں لکھا ہے
کہ میں نے کہا تم خدا ہو؟
جبکہ اُس نے اُنہیں خدا کہا جن کے پاس خدا کا کلام آیا (اور کتاب مُقدّس کا باطل ہونا ممکن نہیں)۔ آیا تم اُس شخص سے جسے باپ نے مُقدس کر کے دُنیا میں بھیجا کہتے ہو کہ تُو کفر بکتا ہے اِس لئے کہ میں نے کہا میں خدا کا بیٹا ہوں؟ (یوحنا 31:10-36)

یسوع یہاں کیا کہہ رہا ہے؟ بنیادی طور پر وہ کہہ رہا ہے ”صحائف انسانی قاضیوں کے لئے ”اِلہٰ“ کے لفظ کی اجازت دیتے ہیں، تو کیسے تم مجھ پر تنقید کر سکتے ہو کہ میں اپنے آپ کو خدا کا بیٹا کہتا ہوں، اور پھر میں نے ثابت کیا ہے کہ اِن قاضیوں کی نسبت میرے پاس زیادہ اختیار ہے؟“

ایک بار جب آپ سیاق و سباق اور الفاظ کو سمجھ جائیں، تو یہ واضح ہے کہ یسوع یہ نہیں کہہ رہا کہ انسانوں میں کوئی الوہیت ہے۔ یہ مکمل طور پر اُس کی اور بائبل کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *