کُتے اور سؤر؟

متی 6:7 – ”انجیل شریف کس طرح غیر ایمان داروں کے لئے ”کتوں“اور ”سؤروں“ کے ناشائستہ الفاظ استعمال کر سکتی ہے؟انبیا کو
دوسروں کے لئے ایسی اصطلاحات استعمال نہیں کرنی چاہیے تھیں۔“

یہ حوالہ بتا رہا ہے کہ حقیقی ایمان داروں کو اُن کو انجیل کی منادی غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رکھنی چاہئے جو سختی سے اِسے ردّ کرتے ہیں
تاکہ وہ آگے بڑھ سکیں اور زیادہ قبول کرنے والوں میں انجیل کی منادی کرسکیں (دیکھئے 14:10)۔یہ آیت براہ ِ راست کسی شخص کو بھی کتا یا سؤر نہیں کہتی،یہ روزمرہ زندگی میں سے یہ بیان کرنے کے لئے صرف ایک استعارہ استعمال کرتی ہے کہ کسی شخص کو اُن لوگوں پر قیمتی باتیں ضائع نہیں کرنی چاہئیں جن کو اُن کی قدر نہیں ہے۔

قرآن نے خود شریروں کو بیان کرنے کے لئے ایسے ہی استعارے استعمال کئے ہیں۔ہمیں قرآن میں ملتا ہے کہ بدکاروں کو کتے (175:7-177)،جانور(25,22:8)،گدھے(5:62)اورحتیٰ کہ سؤروں میں تبدیل ہونے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔یہ اصطلاحات یہ دکھانے کے لئے مجازی معنوں میں استعمال ہوئی ہیں کہ لوگ کس طرح خُدا تعالیٰ کے فضل و کرم کے بغیر تباہ اور بگڑے ہوئے ہیں۔خُدا تعالیٰ کی راہنمائی کے بغیر،آدمی مکمل طور پر بگڑا ہوا ہے اور ایسے کام کرتا ہے جو جانور بھی نہیں کرتے ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *