متی 7:18-9 -کیا حضرت عیسیٰ مسیح قطع ِ عضوکا مشورہ دیتے ہیں؟

متی 7:18-9 -”قطع ِ عضو گناہ کے علاج کا ایک مضحکہ خیز علاج ہے۔“"

اِ س حوالے کو واضح طور پر لغوی معنوں میں نہیں لینا چاہئے لیکن ایک واضح اور یادگار یاددہانی کے طور پر ہمیں گناہ سے بچنے کے لئے سنجیدہ اقدامات لینے چاہئیں اُس چیز کو رضاکارانہ طور پر ترک کر دینا چاہئے جو ضروری ہے (حتیٰ کہ ہمارا عزیز ساز و سامان بھی) کہ اگر یہ بدی سے محفوظ رہنے میں ہماری مدد کرے گا۔یہ مبالغہ آرائی کہلاتا ہے (یونانی، ہیوپربول)،جو ایک لغوی آلہ کار ہے جسے مصنفین،شعراء اور مقررین استعمال کرتے ہیں،”یہ مبالغہ آرائی زور دینے یا پھر جذباتی اثر چھوڑنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔“ذہین قاری جو مبالغہ آرائی کا سامنا کرتے ہیں وہ اِسے لغوی معنوں میں نہیں لیتے بلکہ ایسی علامت کے طور پر لیتے ہیں کہ معاملات کو ڈرامائی مقام تک لانے کے لئے بڑھا چڑھا کر بیان کر رہی ہے۔

جدید مارکیٹ کی تحقیق نے لوگوں کے ذہنوں میں چپک جانے کے لئے ایسے طرز ِ تکلم کی طاقت کو ظاہر کیا ہے جن میں سے 75فیصد اشتہاروں میں کم از کم ایک طرز ِ تکلم استعمال ہوا ہے۔حضرت عیسیٰ ؑ ایک ماہر پیغام رساں تھے اور وہ جانتے تھے کہ اُنہیں کس طرح کچھ ایسے طریقے سے اپنی تعلیم کو پیش کرنا ہے کہ اُن کا مرکزی نکتہ بڑے واضح طریقے سے لوگوں کے ذہنوں میں اٹک جائے۔

مزید یہ کہ انجیل شریف قانونی قواعد کی کتاب کی طرح محض قواعد و ضوابط کی ایک خشک فہرست نہیں ہے،یہ ایک ”زندہ“اور زندگی بخش کلام ہے جو خُدا تعالیٰ کی طرف ہمارے دِلوں کو مائل کرتا ہے۔حضر ت عیسیٰ مسیح نے ہمیشہ اپنے سننے والوں کواپنی باتوں کے مفہوم کو سوچنے اور غور کرنے کا چیلنج دیا۔اُنہوں نے اکثر صنائع و بدائع میں بات کی تاکہ گھمنڈ یوں کو چھانٹیں اور اُنہیں اپنی طرف کھینچیں جو سمجھنے کی کوشش کرنے میں حلیم تھے۔یہ حضرت عیسیٰ مسیح کا پسندیدہ جملہ تھا،”جس کے سننے کے کان ہوں وہ سُنے۔“

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *