یونانی انجیل

”یونانی انجیل حضرت عیسیٰ مسیح کی اصلی انجیل نہیں ہو سکتی،کیونکہ حضرت عیسیٰ مسیح عبرانی یا ارامی بولا کرتے تھے۔“

ذاکر نائیک نے دعویٰ کیا ہے،

”اگرچہ حضرت عیسیٰ مسیح عبرانی بولا کرتے تھے،لیکن جو اصلی نسخہ جات آپ کے پاس ہیں وہ یونانی میں ہیں“۔1

یہ سچ ہے کہ غالباًحضرت عیسیٰ مسیح عبرانی سمجھتے تھے اگرچہ اُن کی مادری زبان عبرانی نہیں تھی بلکہ گلیل میں بولی جانے والی ارامی زبان تھی۔ یونانی اُس وقت کی بین الاقوامی زبان تھی اِس لئے یہ فلستین میں وسیع پیمانے پر بولی جاتی تھی۔علما ئے کرام کہتے ہیں کہ بڑھئی ہونے کی وجہ سے حضرت عیسیٰ مسیح یونانی بھی جانتے تھے۔کبھی کبھار اُن کی تعلیم ارامی میں ہو گی جبکہ کبھی یہ یونانی میں ہو گی (مثلاً جب وہ سورفینیکی عورت سے بات کر رہے تھے، مرقس 26:7-30 )۔یہ واضح ہے کہ نیا عہد نامہ (انجیل شریف)اصل میں کوئنے یونانی میں لکھی گئی تھی نہ کہ ارامی سے ترجمہ کی گئی تھی۔کوئنے یونانی زبان کتب مقدسہ کے لئے بالکل مناسب زبان تھی کیونکہ یہ اُس وقت دنیا میں زیادہ سمجھی جانے والی زبان تھی۔کتب مقدسہ صرف خاص ”اعلیٰ“سامی زبانوں میں ہی نازل نہیں کی گئی ہیں۔قرآن خود فرماتا ہے کہ یہ اِس لئے ”عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔“(2:12)

  1. Zakir Naik, The Qur’ān and the Bible in the Light of Science. (Adam Publishers, New Delhi, 2008) p.118.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *