خُدا تعالیٰ نے یا شیطان نے حضرت داؤد کو اُبھارا؟

2 – سموئیل 1:24 -“کیا خُداتعالیٰ نے حضرت داؤدکو اپنے لوگوں کی مردم شماری کے لئے اُبھارا(2 -سموئیل 1:24) یا شیطان نے (1 -تواریخ1:21) اُبھارا؟”

کوئی بھی شخص گولی مارنے کے واقعہ میں پوچھ سکتا ہے کہ کیا مارنے والے نے اپنے شکار کو مارا یا بندوق نے شکار کو مارا۔دونوں درست ہیں۔
اِسی طرح اِس اقتباس میں بھی،خُدا تعالیٰ نے ارادتاً شیطان کو حضرت داؤد کے ذہن میں یہ خیال پیدا کرنے کی اجازت دی۔اگرہم اِن اقتباسات کے سیاق و سباق کا جائزہ لیں تو حضرت داؤد بادشاہ ایک طاقتور بادشاہ بن چکے تھے اورخُدا پر انحصار کے متعلق سوچنے کے بجائے اپنی وسیع فوج کی وجہ سے تھوڑے سے مغرور بھی ہو گئے تھے۔شیطان نے سوچا کہ وہ حضرت داؤد کو مردم شماری کے ذریعے گرا سکتا ہے،لیکن خُدا تعالیٰ جو سب کچھ جانتا ہے اُس نے سمجھا کہ یہ گناہ حضرت داؤد کو توبہ کی طرف مائل کر سکتا ہے اور اِس میں حضرت داؤد کی بھلائی ہے۔ یہ حالت حضرت ایوب کی طرح ہے جہاں خُدا تعالیٰ ارادتاً شیطان کو اجازت دیتاہے کہ وہ حضرت ایوب پر شاطرانہ حملے کرے۔شیطان نے سوچا کہ حضرت ایوب کے ایمان کو تباہ و برباد کر دے گا لیکن یہ بالآخر خُدا تعالیٰ کے علم ِسابق کے مطابق برعکس ثابت ہو ا۔
اِسی طرح خُدا تعالیٰ نے حضرت مسیح کی موت میں شیطان کو دخل دینے کی اجازت دی (یوحنا 27:13)،لیکن خُدا تعالیٰ نے یہ سب حضرت
مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے جلال میں تبدیل ہونے دیا۔ہر ایک معاملے میں شیطان کے منصوبے محدود اور ناپائدار تھے، لیکن
خُدا تعالیٰ نے اپنے علم ِسابق میں بالآخر اِسے اپنی فتح کے لئے استعمال کیا۔شیطان نے منصوبہ بنایا لیکن خدا نے بھی منصوبہ بنایا۔خُدا تعالیٰ
بہتر تدبیر کرنے والاہے(دیکھئے سورۃ انفعال 30:8)۔

قرآن میں بھی ہم بالکل ایسا ہی ایک واقعہ دیکھتے ہیں۔ایک آیت میں فرشتوں (جن کی عبادت بت پرست کرتے ہیں،آل عمران 80:3)کے بار ے میں لکھاہے کہ ”نہ مرنا اُن کے اختیار میں ہے اور نہ جینا اور نہ مر کر اُٹھ کھڑے ہونا“، تاہم قرآن میں ایک اَور جگہ فرشتوں کو ”روحیں قبض کرنے والے“ کہا گیا ہے (11:32؛32,28:16)۔یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں دوباتوں میں اختلاف ہے۔ لیکن ہمیں یہ قبول کرنا چاہئے کہ فرشتے بنیادی سبب اور اللہ تعالیٰ حاکم ِاعلیٰ ہیں۔بالکل اِسی طرح ہمیں یہ قبول کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے علیم ِ کُل ہونے کی وجہ سے ارادتاً حضرت داؤدکو آزمانے کے لئے شیطان کو استعمال کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *