اوریاہ کی بیوی بت سبع کے خلاف داؤد نبی کا گناہ

2- سموئیل 12،11 – بائبل مُقدس کیسے کہہ سکتی ہے کہ داؤد نبی نے اوریاہ کی بیوی بت سبع کے خلاف زنا کیا اور پھر اُسے چھپایا؟

دلچسپ امر یہ ہے کہ اِس واقعہ کا کچھ حصہ قرآن میں بھی ہے (21:38-24، 30)، اور بہترین مسلمان مفسر ہمیں بتاتے ہیں کہ اِن قرآنی آیات کی درست تشریح داؤد کا اوریاہ کی بیوی کو ناروا طور پر لے لینا تھا۔ مثلاً ابن عباس سورہ 23:38-24، 26 کے بارے میں لکھتے ہیں:

(ایک دُنبی) یعنی ایک بیوی، (سو یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مجھے دے دے اور بات چیت میں دباتا ہے) یہ ایک تشبیہ ہے جس کی وجہ یہ تھی کہ داؤد کو سمجھ آ جائے اُنہوں نے اوریاہ کے ساتھ کیا کیا تھا (تنویر المقباس من تفسیر ابن عباس)۔ source)

اسلامی ذرائع سے مزید ثبوت کے لئے یہاں کلک کریں

گو کہ یہ واقعہ واضح طور پر ایک بھیانک گناہ تھا، خدا تعالیٰ نے داؤد کی توبہ کو ہم تک انتہائی خوبصورت بائبلی حوالہ جات پہنچانے کے لئے استعمال کیا جو حقیقی توبہ اور ندامت کا اظہار کرتے ہیں:

میر مغنی کے لئے داؤد کا مزمور۔ اُس کے بت سبع کے پاس جانے کے بعد جب ناتن نبی اُس کے پاس آیا۔

اے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔
اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔
میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال
اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔
کیونکہ میں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں
اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔
میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے
اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں برا ہے
تا کہ تُو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے
اور اپنی عدالت میں بے عیب رہے۔
دیکھ! میں نے بدی میں صورت پکڑی
اور میں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔…
اے خدا! میرے اندر پاک دِل پیداکر
اور میرے باطن میں ازسر نو مستقیم روح ڈال۔
مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر
اور اپنی پاک روح کو مجھ سے جدا نہ کر۔
اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر
اور مستعد روح سے مجھے سنبھال۔
تب میں خطاکاروں کو تیری راہیں سکھاؤں گا
اور گنہگار تیری طرف رجوع کریں گے۔

نبیوں میں صرف یسوع کی مکمل طور پر بے گناہ ہونے کی مثال ہے جس کی ہمیں پیروی کرنی چاہئے (یہاں مزید پڑھئے) — دوسرے نبی کامل زندگی کی مثالیں نہیں ہیں، لیکن جہاں وہ ناکام ہوئے وہاں اُن کی سچی توبہ سے ہم سیکھ سکتے ہیں۔ ہم اُن کی حلیمی پر مبنی توبہ کی پیروی کرنی چاہئے۔

متعلقہ مضامین

How can the Bible mention Prophet’s Sins?

Who is the only Sinless Prophet according to the Qur’an and Bible?

  1. much of this is drawn from Sam Shamoun’s article here.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *