بعشا کا انتقال کب ہوا؟

1 -سلاطین33:15 – ”یہاں لکھا ہے کہ بعشا نے آسا بادشاہ کے سلطنت کے 26ویں سال میں وفات پائی لیکن 2 -تواریخ 1:16
میں لکھا ہے کہ وہ 36ویں سال میں بھی ابھی تک زندہ تھا۔“

جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”سلطنت“ کیا گیاہے وہ”ملکوت“ ہے جو ”سلطنت“ کی بجائے ”قلمرو“ یا ”بادشاہت“کے عام معنوں کے لئے استعمال ہوا ہے۔1.…

یہویاکین کا دور ِ حکومت

2 – سلاطین8:24 -”کیا یہویاکین بادشاہ نے یروشلیم پر تین ماہ (2 – سلاطین 8:24)یا تین ماہ دس دن حکومت کی (2 -تواریخ 9:36
)؟“

تواریخ میں دیئے گئے اعداد و شمار زیادہ واضح ہیں جب کہ سلاطین کے اعداد مہینوں کی تعداد پر ختم ہوتے ہیں،یہ تصور کرتے ہوئے کہ اضافی دس دنوں کا ذِکر کرنا کوئی خاص ضروری نہیں۔وقتوں کا اندراج ہمیشہ موزوں طریق پر ہوتا ہے ورنہ ہمیں ہمیشہ گھنٹوں،منٹوں اور سیکنڈوں کو بھی پڑھنے پرزور دینا ہو گا جو ذرا احمقانہ بات ہے۔تین ماہ اور دس دن کے لئے تین ماہ بیان کرنا مکمل طور پر اظہار کا عام طریقہ ہے۔

قرآن میں دو اقتباسات میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے ہمیں موزوں طریق پر اعداد وشمار کو قبول کرنا چاہئے۔سورۃ لقمان 14اور
سورۃ البقرہ 233ہمیں بتاتی ہے کہ دو سال کے عرصے میں دودھ چھڑایا جاتا ہے جب کہ سورۃ الاحقاف15:46ہمیں بتاتی ہے کہ رحم میں بچے کو رکھنے(زمانہء حمل) اور دودھ چھڑانے کا کُل عرصہ تیس ماہ بنتا ہے۔اگر ہم تیس میں سے 24ماہ نکال دیں تو ہمارے پاس زمانہء حمل کے صرف چھ ماہ بچ جاتے ہیں جو دراصل دس قمری مہینے بنتے ہیں۔

بالکل اِسی طرح ابن ِ عباس نے مکہ میں حضور اکرم کے سالوں کو موزوں طریق(round figure)میں کیا،جس میں وہ ایک جگہ 13سال1 اور دوسری جگہ 10سال بیان کرتے ہیں۔ 2 قرآن میں بھی ایسے ہی اعداد و شمارکے اختلافات پائے جاتے ہیں۔سورۃ آل عمران
حضرت مریم کوحضرت عیسیٰ کی پیدایش کا بتانے میں بہت سے فرشتوں کا ذِکر کرتی ہے،جب کہ سورۃ مریم21:19-17میں صرف ایک فرشتے کا ذِکر کیا گیا ہے۔سورۃ قمر19:54فرماتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی دن میں عاد کے لوگوں کو نیست کر دیا لیکن سورۃ حآقہ 6:69-7میں لکھا ہے کہ وہ آٹھ طویل دن تھے۔

  1. Sahih al-Bukhari, Vol 5, p.242.

3,600 یا 3,300 نگران؟

2 -تواریخ 2:2 – ”یہاں لکھا ہے کہ حضرت سلیمان نے ہیکل کی تعمیر کے کام پر 3,600نگران مقرر کئے لیکن 1 -سلاطین 16:5کہتی ہے کہ یہ 3,300تھے۔“

یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔اِس کا زیادہ ممکنہ حل یہ ہے کہ 2 -تواریخ 300آدمی وہ شامل کرتی ہے جو بطور پیچھے رہنے والوں کے منتخب ہوئے تھے تاکہ اُن نگرانوں کی جگہ لیں جو بیمار ہو گئے یا وہ جو مر گئے۔جب کہ 1 -سلاطین 16:5کے حوالے میں صرف نگرانی کرنے والے افراد کا ذِکر ہے۔3,300کے بڑے گروہ میں بیماری اور موت یقینی واقع ہونی تھی اِس لئے پیچھے رہنے والوں کو جب بھی اُن کی ضرورت پڑی بلایا گیا ہوگا۔قرآن میں بھی ایسے ہی اعداد و شمار کے اختلافات پائے جاتے ہیں۔سورۃ آل عمران حضرت مریم کوحضرت عیسیٰ کی پیدایش کا بتاتے ہوئے بہت سے فرشتوں کا ذِکر کرتی ہے،جبکہ سورۃ مریم21:19-17میں صرف ایک فرشتے کا ذکر کیا گیا ہے۔سورۃ قمر19:54فرماتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی دن میں عاد کے لوگوں کو نیست کر دیا لیکن سورۃ حآقہ6:69-7میں لکھا ہے کہ وہ آٹھ
طویل دن تھے۔

کیا اخزیاہ 42برس کا تھا یا 22برس کا؟

2 -تواریخ 2:22 -”جب اخز یاہ یروشلیم پرسلطنت کرنے لگاتو کیا وہ اُس وقت 42برس کی عمر کا تھا یا 22برس کی عمرکا (2 -سلاطین 26:8)؟“

چند قدیم نسخہ جات (سپٹواجنٹ اور سُریانی)اِسے ”22“ پڑھتے ہیں جو 2 -سلاطین 26:8سے مطابقت رکھتا ہے جبکہ دیگر نسخہ جات میں ”42“ہے۔یہ صاف واضح ہے کہ چند ابتدائی نسخہ جات میں یہ نقل نویس کی غلطی ہے۔ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وہ کاتب جو نقل نویسی کرنے کے ذمہ دار تھے وہ بہت محتاط انداز میں کتاب مقدس کے متن کو سنبھالنے میں دیانت دار تھے۔اُنہوں نے بظاہر نظر آنے والی غلطیوں کو بھی تبدیل کئے بغیر جو واقعی چند تھیں،اُنہیں ویسے ہی پیش کیا جیسے اُنہیں ملی تھی۔