عورتوں کو حقیر سمجھنا؟

ا حبار 1:12-5 – ” یہاں دیا گیا ایک ایسی عورت کے لئے رسمی طہارت کا عرصہ جس کی لڑکی پیدا ہو،لڑکے کے عرصے سے دُگنا ہے۔یہ اقتباس عورت کی حقارت کرتا ہے۔“

لڑکیوں کے لئے گوشہ نشینی کے طویل عرصہ ہونے کی دوو جوہات ہیں۔اوّل یہ کہ بیٹوں کا آٹھویں دن ہیکل میں ختنہ کیا جاتا تھا،اِس لئے اُنہیں جلدی باہر جانے دیا جا تا تھا۔دوم یہ کہ قدیم ثقافتوں میں جہاں لڑکیوں کی وقعت نہیں ہوتی تھی،یہ قانون اُن پراُن کی ماؤں کے ذریعے بچیوں کی نشوونما کے لئے ایک اضافی طویل عرصہ لاگو کرتا تھا۔ جدید دَور میں بہت سی دائیاں ماں اور بچے کی صحت کے اِس عرصے کی اہمیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ سیاق و سباق واضح طور پر عورتوں کی کم تری کی بات نہیں کرتا۔بعد کی آیات (8-6)یہ بیان کرتی ہیں کہ لڑکے یا لڑکی کے لئے چڑھائی جانے والی قربانیاں یکساں تھیں جو اِس بات کی حمایت کرتی ہیں کہ تمام لڑکے یا لڑکیاں،اور اِس کے ساتھ ساتھ تمام مرد یا عورتیں عموماًخدا کی نظر میں برابر کا درجہ رکھتی ہیں۔

نقادوں کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ سنت میں لڑکیوں او رلڑکوں کے درمیان طہارت کی ایسی ہی امتیازی باتیں پائی جاتی ہیں:

”حضرت علی سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا:لڑکے کے پیشاب پر ضروری ہے کہ اُس پر پانی چھڑکا جائے۔لڑکی کے پیشاب کو دھونا چاہئے۔قتادہ فرماتے ہیں،’یہ ایسے لڑکے کی طرف اشارہ ہے جس نے ابھی کھانا شروع نہیں کیا۔اگر وہ پہلے ہی سے کھاتا ہے،تو پھر کپڑا دھویا جائے۔‘1

اگر یہ لڑکیوں کے خلاف غیر ضروری امتیاز نہیں ہے تو پھر احبار کے اقتباس میں بھی نہیں ہے۔

  1. This hadith is related by Ahmad, Abu Dawud, at-Tirmidhi and Ibn Majah. In al-Fath, Ibn Hajar says its chain is sahih.)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *