پولُس رسول نے انجیل شریف چُرا لی؟

”پولُس نے حضرت عیسیٰ مسیح کا پیغام چُرا لیا اور اُسے اپنے مفاد ات کے مطابق بدل ڈالا۔“

کتاب مقدس یا کسی اور مُستند ذریعے سے ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ رسولی جماعت اور پولُس رسول کے درمیان کوئی بڑی کشمکش موجود تھی۔نقاد پولُس رسول اَور برنباس کے درمیان ایک بڑے اختلاف کے طور پر اعما ل39:15کے بارے میں مبالغہ آرائی کرنا پسند کرتے ہیں۔آئیے! آیت کو اِس کے سیاق و سباق میں دیکھتے ہیں:

”چند روز بعد پولُس نے برنباس سے کہا کہ جن جن شہروں میں ہم نے خدا کا کلام سنایا تھا آؤ پھر اُن میں چل کر بھائیوں کو دیکھیں کہ کیسے ہیں۔ او ربرنباس کی صلاح تھی کہ یوحنا کو جو مرقُس کہلاتا ہے اپنے ساتھ لے چلیں۔مگر پولُس نے یہ مناسب نہ جانا کہ جو شخص پمفیلیہ میں کنارہ کر کے اُس کام کے لئے اُن کے ساتھ نہ گیا تھا اُس کو ہمراہ لے چلیں۔پس اُن میں ایسی سخت تکرار ہوئی کہ ایک دوسرے سے جدا ہوگئے اور برنباس مرقُس کو لے کر جہاز پر کُپرس کو روانہ ہوا۔مگر پولُس نے سِیلا س کو پسند کیا او ربھائیوں کی طرف سے خداوند کے فضل کے سپرد ہو کر روانہ ہوا۔اور کلیسیاؤں کو مضبوط کرتا ہوا سُوریہ اور کِلکیہ سے گزرا۔“(اعما ل 36:15-41)

ولُس او ربرنباس حال ہی میں اکٹھے بھائیوں کی طرح منادی کے ایک طویل سفر سے واپس لوٹے تھے۔ہم مندرجہ بالا سیاق و سباق میں دیکھتے ہیں کہ نفاق کی وجہ یہ تھی کہ کیایوحنا مرقُس ایک مناسب ہم سفر ثابت ہو تا تھا یا نہیں۔سادہ طور پر یہ الٰہیاتی تعلیم کے بارے میں نااتفاقی نہیں تھی۔

اِس کے برعکس،اِس بات کا ٹھوس ثبوت موجود ہے کہ وہ آپس میں اتفاق رکھتے تھے۔یروشلیم کی کونسل میں (49عیسوی میں) مقدس پطرس، مقدس یعقوب او رمقدس یوحنا کو اپنی تعلیم پیش کرنے کے بعد مقدس پولُس رسول کو اِنہی رسولوں نے اپنا دہنا ہاتھ دے کر اپنی رفاقت میں لے لیا۔جو خوشخبری پولُس کے خطوط میں ہے وہی خوشخبری مقدس پطرس،مقدس یعقوب او رمقدس یوحنا میں ہے او روہی مقدس متی، مقدس مرقس،مقدس لوقا او رمقدس یوحنا کی اناجیل میں ہے۔وہ سب ایک ہی خوشخبری پر متفق ہیں جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:

شریعت اچھی ہے مگر اِس سے ہم نجات حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ کُلّی طور پر اِس کی فرماں برداری نہیں کر سکتے۔تاہم،خدا تعالیٰ نے اپنے فضل میں لاثانی مسح شدہ نجات دہندہ حضرت عیسیٰ مسیح بھیجتے ہوئے نجات، کفارے اور اپنے ساتھ بحالی کا ذریعہ فراہم کیا، تاکہ وہ ہمارے گناہوں کی سزا اپنے اُوپر اُٹھا لے۔لیکن نجات کی یہ مفت بخشش مذہبی الحاق،یا عقیدت کے ذریعے حاصل نہیں ہوتی بلکہ حضرت عیسیٰ مسیح کا شاگرد بننے، گناہ سے توبہ کرنے اور اُس کی تمام تعلیمات کی فرماں برداری کرنا سیکھتے ہوئے حاصل ہوتی ہے۔

یہی خوشخبری تمام اناجیل میں کئی مرتبہ حضرت عیسیٰ مسیح کے منہ سے بڑی وضاحت سے بیان ہوتی ہوئی ملتی ہے:
متی 28:2،یوحنا 15:3،متی 28:20،مرقس45:10،یوحنا 9:10،یوحنا 6:14،یوحنا 51,48,47,44:6،یوحنا 11:10،یوحنا
28:10،یوحنا 25:11،یوحنا 1:17-2،یوحنا3:17،لوقا27-26:24،لوقا43:4،یوحنا 29:6،یوحنا 35,33:6،یوحنا 14:4،
یوحنا 21:5،متی 21:18-35 ۔

یہی وہ خوشخبری ہے جس کی منادی مقدس پطرس (اعما ل38:2،اعمال 1،12:4 – پطرس 18:1-19 ،2 – پطرس 16:1)، مقدس یعقوب (یعقوب10:2)اور مقدس یوحنا (1 -یوحنا 2,1:2)نے کی۔

پولُس کی زندگی کے بارے میں ہر ایک بات یہ تصدیق کرتی ہے کہ اُس نے خوشخبری میں خواہ مخواہ دخل نہیں دیا۔جیسا اُس نے کیا یہ کُلّی طور پر
پولُس کے ذاتی مفاد کے برعکس تھا۔حضرت عیسیٰ مسیح کا پیروکار ہونے سے پہلے،ربّی پولُس معاشرے میں منفرد طریقے سے شہرت،انا،عزت کی زندگی بسر کرنے کا قائل تھا۔اُس کی تربیت معروف ربّی گملی ایل کے قدموں میں ہوئی تھی۔وہ ایک رومی شہری بھی تھا(یہ باعزت مقام کسی یہودی کو بہت کم ہی ملتا تھا)۔ کہ جناب مسیح کوئی نجات دہندہ نہیں تھا بلکہ وہ محض توریت کو یا دکروانے والا ایک شخص تھا تو اُسے شہرت اور عزت کی زندگی کی ضمانت ضرور ملتی اگر وہ یہ تعلیم دیتا۔جیسے کہ خود پولُس نے دو ٹوک الفاظ میں یہ کہا،”اگر اب تک آدمیوں کو خوش کرتارہتا تو میَں مسیح کا بندہ نہ ہوتا“(گلتیوں 10:1)۔

ایمان دار بننے سے پہلے،پولُس جوشیلے طور پر کلیسیا کا مخالف تھا،جو حضرت مسیح کے پیروکاروں کو گرد و نواح سے پکڑ کر لاتا او راُنہیں قید میں ڈالتا (اعما ل باب 9)۔دمشق کی راہ پر جناب مسیح کی رُؤیا کے ذریعے وہ بڑے ڈرامائی انداز میں بدل گیا۔دنیا وی نقطہء نظر سے اِس مقام کے بعد سے اُس کی زندگی تباہ تھی۔اُس کی زندگی کا دوسرا حصہ دکھوں اور مصیبتوں کا حصہ بن گیا کیونکہ اُسے یہودی اور رومی مذہبی اربابِ/اختیار نے اُس کی تعلیمات کے حوالے سے باربار پیٹا،کوڑے لگائے،ستایا اور تکلیفیں پہنچائیں (2 – کرنتھیوں 23:11-29)۔اُس نے قید میں ایک طویل عرصہ گزارااورجہاز کے ٹوٹنے کی صعوبت برداشت کی اور سفر کی مصیبتیں جھیلیں،نتیجتاً روم میں شہید ہوا۔ اِس سارے عرصے میں اُس نے اپنی مدد کے لئے چمڑے کا کام کرتے ہوئے سخت محنت کی،تاکہ اُسے اُن افراد سے کوئی مالی مدد نہ مانگنی پڑے جنہیں اُس نے تبدیل کیا تھا۔یہ تجویز کرنا ناقابل ِ یقین ہے کہ اِس قسم کی زندگی گزارنے والے شخص نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے خوشخبری کو تبدیل کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *