عزرا/نحمیاہ کی فہرست کی کُل تعداد

عزرا64:2 -”عزرا64:2اورنحمیاہ 66:7دونوں اِس بات پر متفق ہیں کہ پوری جماعت میں لوگوں کی کُل تعداد 42,360تھی،پھر بھی
جب دونوں فہرستوں کی کُل تعداد کو جمع کیا جاتاہے تو عزرا کے مطابق کُل تعداد818,29اور نحمیاہ کے مطابق کُل تعداد 31,089 ہے۔“

[جیسے کہ اُوپر بیان کیا جا چکا ہے،نحمیاہ اُن کی درستی کی ذمہ داری نہ اُٹھاتے ہوئے بڑی وفاداری سے وہ تعداد درج کرتا ہے جو اُسے چند نسب ناموں کے رجسٹر سے ملی تھی (”…مجھے اُن لوگوں کا نسب نامہ ملا جو پہلے آئے تھے اور اُس میں یہ لکھا ہوا پایا…“)۔ایک اچھا مؤرّخ ہوتے ہوئے وہ براہ ِ راست اقتباس میں تبدیلی کی کوشش نہیں کر رہا۔اِس لئے ہمارا دھیان عزرا میں کُل تعداد29,818اور
”اکٹھی پوری جماعت“کی تعداد 42,360کے درمیان فرق پر ہے۔]

بظاہر جواب یہ ہے کہ نحمیاہ اُن 12,542لوگوں کو بھی شامل کر رہا ہے جنہیں اُس نے کسی بھی وجہ سے فریقوں یا برادریوں میں شمار کرنے کے لئے منتخب نہیں کیا تھا۔اگر کُل تعداد حاصل جمع سے کم ہوتی تو پھر ہمیں مشکل ہو تی۔وہ کہیں پر بھی یہ دعویٰ نہیں کرتا
کہ ”اکٹھی پوری جماعت“ کی تعداد42,360خاص طور پر صرف وہی تعداد پیش کرتی ہے جس کا اُس نے ذِکر کیا تھا۔غائب12,542
لوگ شاید ایسے لڑکے ہو سکتے ہیں جنہیں ”مردوں“ کے طور پر برادری کے رجسٹر میں شمار نہیں کیا گیا۔ہم جانتے ہیں کہ برادری کی تعداد کا اشارہ صرف 12سال کی عمر سے زیادہ کے بالغ مردوں کی طرف ہے،جیسے کہ آیت 2میں عبرانی لفظ،”ایش“ (”مرد،آدمی“)استعمال کرنے سے ظاہر ہوتا ہے۔یوسیفس مؤرّخ بھی یہی کہتا ہے کہ اسیری سے واپس آنے والوں کا شمار ”12سال کی عمر سے زیادہ“ لوگوں کا کیا گیا۔ایک اور مبصّر تجویز کرتاہے کہ غیر مذکور 12,542لوگ اسرائیل کے کئی دیگر قبائل کے تھے جو عام طور پر یہوداہ،بنیمین اور لاوی کے قبیلوں پر مشتمل جنوبی سلطنت سے منسلک نہ تھے، اِس لئے وہ تعداد یا برادری میں تقسیم نہیں ہوئے تھے۔اُن کی جو بھی شناخت تھی،یہ سمجھنا
بالکل واجب ہے کہ اُن کاذِکرنہ کرنے کی اچھی وجہ نحمیاہ کے پاس تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *