تین دن یا دو دن؟

>

متی 40:12 – ”(سوال نمبر1):”حضرت عیسیٰ مسیح نے پیشین گوئی کی تھی کہ وہ قبر میں تین دن تین رات رہیں گے،لیکن وہ قبر میں
دوراتیں او رایک پورا دن رہے۔“

chart
یہاں نقاد دیدات صرف اپنی یہودی ثقافت اور زبان سے لاعملی کا مظاہر ہ کرتا ہے۔یہودی ثقافت میں دن کا کوئی بھی حصہ تب گِنا جاتا ہے جب ایک مسلسل وقت کے عرصے کا شمار کیا جائے او رایک دن کا شمار ایک غروب ِ آفتاب سے لے کر دوسرے غروب آفتاب تک ہوتا ہے۔
چونکہ حضرت عیسیٰ مسیح جمعہ،ہفتہ اور اتوار کے دن کے ایک حصے میں قبر میں رہے،اِس طرح عبرانی حساب کتاب کے مطابق وہ تین دن قبر میں رہے۔ 

”تین دن او رتین راتیں“ کا فقرہ یہودی بات چیت کا وہ کلمہ ہے جس کا مطلب صرف تین دن ہے؛ایک دن کی زبان میں یہ کبھی بھی کوئی نہیں کہے گا،”تین دن اور دو راتیں۔“یہ گویا انگریزی اظہار ِ بیان کی طرح ہو گا،”پندرہ روزہ“ (biweekly)جس کا تکنیکی مطلب ہے
ہر دو ہفتے میں ایک مرتبہ،لیکن عام بول چال میں اِس کا مطلب ہے ہفتے میں دوبار۔”تین دن او رتین راتیں“اِس فقرے کے یہودی فہم کا واضح اظہار آستر کی کتاب میں ملتا ہے جہاں ملکہ نے کہا کہ کوئی بھی تین روز تک دن او ررات نہ کچھ کھائے نہ پیئے(آستر 16:4) مگر تیسرے روز جب ابھی صرف دو راتیں ہی گزری تھیں،وہ بادشاہ کے محل میں گئی اور روزہ ختم ہو گیا۔طوبیاہ کی کتاب (200ق م)اِس استعمال کی ایک واضح تصدیق ہمیں دیتی ہے (12:3-13):”جب اُس نے یہ بات سُنی تو اپنے گھر کے بالا خانے میں چڑھی۔اور تین
دن اورتین رات وہیں رہی نہ کچھ کھایا اور نہ پیا۔مگر دعا کرتی اور آنسوؤں کے ساتھ خدا کی منت کرتی رہی کہ یہ ننگ مجھ سے دُور کر [اُس پر
قتل کا الزام تھا]۔اور تیسرے دن جب اُس نے اپنی دعا تمام کی اور خداوند کو مبارک کہا…“

اِس لئے آپ کو صرف ترجمہ ہی سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح صحائف کی اصلی زبانوں میں الفاظ اور محاورے استعمال ہوئے ہیں۔یہاں دیدات کی دلیل یہ بحث کرنے کے مترادف ہے کہ چونکہ توریت شریف اور قرآن اللہ تعالیٰ کے لئے جمع کا صیغہ ”ہم“ استعمال کرتے ہیں اِس لئے وہ بہت سے خداؤں کی تعلیم دیتے ہیں۔

Related Articles:

Were Jesus & Jonah dead in the tomb?

Was Jesus Crucified?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *