خدا کا لاتبدیل کلام

قربانی پر مضمون کا یہاں مطالعہ کیجئے:

توریت شریف اور انجیل شریف تبدیل ہو چکی ہیں؟   تضادات کے بارے میں
کتاب مُقدس بدل جانے کا الزام اِن سے تضاد رکھتا ہے:
قرآن شریف
صحابہ کرام ؓ کی گواہیاں
ابتدائی مبصرین
تاریخی شواہد
  ہم اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کے خلاف تمام کافرانہ الزامات کی تردید کرکے خوش ہیں کیونکہ ہر ایک جواب بڑی قوت سے صحائف کی سچائی کا اظہار کرتا ہے۔
ذاکر نائیک کو باطل ثابت کیا   سیدنا عیسیٰ المسیح کون ہیں؟
ذاکر نائیک نے غلط معلومات دے کر عزت کمائی ہے:
معروف مسلمان ذاکر نائیک کے خلاف
نائیک کے خلاف فتوے
نائیک کے غلط اعداد و شمار
لاتبدیل مقرر
• ‘ قرآن میں سائنسی معجزات
  صرف یہودیوں کے لئے؟
مصلوب ہوا یا نہیں؟
حضرت عیسیٰ ؑ کے قرآنی القابات
واحد بے گناہ نبی
خدا کا زندہ “کلام”

یہ ویب سائٹ کافرانہ اور تاریخی جھوٹے الزام کو ردّ کرنے کے لئے وقف ہے کہ خدا کے مکاشفات تبدیل ہو چکے ہیں۔یہ بات حد درجہ واضح ہے کہ قادر مطلق خدا کبھی بھی اپنے پاک کلام کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔یہ الزام واقعی اپنی حقیقی نوعیت میں (كفر, kufr) ہے کیونکہ یہ انسانیت کے لئے خدا کے قیمتی ترین تحفے کا انکار کرتا ہے۔

قرآن مجید کا دیانت داری سے مطالعہ کرنے سے یہ پتا چلتا ہے کہ قرآن مجید سابقہ صحائف بنام کتاب مُقدس
(بائبل) کی ابدی صداقت کی تصدیق کرتا ہے جو توریت،زبور،انبیا کے نوشتوں اور انجیل پر مشتمل ہے۔

تاہم بہت سے مسلمان اِن کتب ِ مقدسہ کا مطالعہ نہیں کرتے یا کئی بے بنیاداعتراضات کی و جہ سے اِنہیں جائز عزت نہیں دیتے۔مندرجہ ذیل مضامین کا مجموعہ خدا کے پاک کلام کے خلاف بے اعتقادی کے تمام کافرانہ الزامات کی تردید کرتا ہے۔

ہم اِن نقادوں کے اعتراضات میں سے ہر ایک کا جواب دے کر خوش ہیں کیونکہ ہر ایک جواب بڑی قوت سے اللہ تعالیٰ کے کلام کی سچائی کا اظہار کرتا ہے۔

حضرت عیسیٰ اور انجیل کی بابت "بہت بڑی ناکامی کا نظریہ"

حال ہی میں ٹیلی وژن کے چند مبلغین جیسے کہ ذاکر نائیک اور احمد دیدات(مرحوم)اِس نظریے کے خلاف پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں کہ انجیل شریف مکمل طور پر بدل چکی ہے اور یہ کہ المسیح صلیب پر نہیں مرے تھے۔ایسے کرنے سے وہ قرآن, قرآن کے مبصرین, تاریخ , اور اُن وجوہات کی نفی کرتے ہیں جو یہ ویب سائٹ ظاہر کرتی ہے۔ اِس رائے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ سیدنا المسیح کو ایک ناکام شخص اوراُن کے ابتدائی شاگرد وں کو انتہائی فریبی کے طور پر پیش کرتی ہے اور پھر آخر کار یہ اللہ تعالیٰ کو ایک ایسے خدا تعالیٰ کے طور پر پیش کرتی ہے جو اپنے بنیادی پیغام کی بھی حفاظت کرنے کے قابل نہیں،جیسے کہ ہم درج ذیل حصے میں دیکھیں گے۔

ایک بہت بڑی ناکامی

تما م مسلمان اور مسیحی اِس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عیسیٰ المسیح عظیم نبیوں میں سے اور انسانی تاریخ کی عظیم شخصیتوں میں سے ایک تھے۔ تا ہم اِن مبلغین کے مطابق جو حضرت عیسیٰ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، حضرت عیسیٰ کی زندگی اور خدمت ہر لحاظ سے مکمل طور پر ناکام تھیں۔اُن کے حضرت عیسیٰ کے بارے میں نظریے کو حضرت عیسیٰ کی"بہت بڑی ناکامی کانظریہ" بھی کہا جا سکتا ہے۔دیگر کم درجے کے انبیا جیسے کہ داؤد، یسعیاہ،یوناہ اور یعقو ب کامیاب رہے لیکن حضرت عیسیٰ المسیح اُن کے نزدیک ایک ناکام شخص تھے۔اُن کے خیال کے مطابق حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ کے ابتدائی بارہ شاگرد (جنہیں اُس نے پورے تین سال تربیت دی)بھی کھو گئے اور جان بوجھ کریہ کہتے ہوئے اُنہوں نے جھوٹ کو اپنے ایمان کے کونے کے سرے کا پتھر بنالیاکہ حضرت عیسیٰ المسیح انسانیت کے لئے اللہ تعالیٰ کا مقرر کردہ نجات دہندہ تھا اوراُس نے خدا کے منصوبے کے مطابق ہمارے گناہ اُٹھا لئے اور اپنے ماننے والوں کے لئے نجات لے کر آیا۔اِس"بہت بڑی ناکامی کے نظریہ"کے مطابق اِن بنیادی بارہ شاگردوں میں سے چند نے جیسے کہ متی،یوحنا،پطرس اور یعقوب نے جان بوجھ کر حضرت عیسیٰ المسیح کی اصلی انجیل چھپا دی اور اِسے اپنے جعلی صحائف کے ساتھ بدل دیا۔
قرآن مجید بڑی عزت سے اِن ابتدائی شاگردوں کو نیک "مومن" کہتا ہے اور تاریخ اِس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اُن میں سے بہتیرے ستائے گئے،غریب تھے اور جو کچھ وہ جانتے تھے اُس کے باطل سمجھے جانے کی وجہ سے شہید کئے گئے۔اُن کے اِرد گرد بسنے والے بت پرستوں نے اُن کی آسمان پر جانے کی بے باکانہ اُمیدکے لئے اُنہیں ملامت کی۔کیا ہم واقعی اِن باتوں کا یقین کریں کہ اُنہوں نے جان بوجھ کر آسمان پرجانے کے غلط نظریے کو اپنایا جب کہ جن باتوں پر وہ یقین رکھتے تھے اُن کے لئے اُنہوں نے زمین پر رہتے ہوئے اپنی جانیں تک قربان کردیں؟نجانے ذاکر نائیک اور دیدات جیسے نقاد کہاں سے ایسے مضحکہ خیز خیالات حاصل کرتے ہیں؟

سوال یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے اپنے شاگردوں میں اِس قسم کا کردار کیسے دھیرے دھیرے منتقل کر دیا کہ وہ ایسی اخلاق سوز بُرائیاں کریں؟
اگر ذا کرنائیک اور دیدات درست ہیں تو پھر سیدنا عیسیٰ المسیح اخلاقی طور پر ایک کمزور معلم اور قائدتھا۔جبکہ ارسطو اور کنفیوشس کی تعلیمات پر صدیوں تک اُن کے سراہنے والے وفا داری سے چلتے رہے۔ لیکن اِس نظریے کے مطابق یسوع المسیح اپنے شاگردوں میں ایمان داری کو ذہن نشین کرانے میں مقابلتاً بہت کم درجہ رکھتا ہے۔

کیا یہ بات قابل ِ یقین ہے؟ جس خداوندِ کریم کو نائیک اور دیدات پیش کرتے ہیں وہ یقینا ایک قدرت والا خدا تعالیٰ نہیں ہے بلکہ مضحکہ خیز بڑی بڑی ناکامیوں کا ایک کمزور اخداتعالیٰ ہے۔ ہم ایک ایسے خدا پر ایمان رکھتے ہیں جو اپنے صحائف کی حفاظت کرتا ہے (جیسے کہ قرآن شریف خود اِس بات کوتسلیم کرتا ہے, "کوئی اُس کا کلام بدل نہیں سکتا") اور جو اپنے نبیوں کو سچائی کی مضبوط میراث قائم کرنے کے قابل بناتا ہے۔وہ تاریخ کے لئے اپنے منصوبے کے لئے مسلسل مکاشفات دینے میں کوئی غلطی نہیں کرتا۔

نائیک اور دیدات ‘ سِوان (بے ہوشی)’ کا نظریہ استعمال کرتے ہوئے حضرت عیسیٰ المسیح کی مصلوبیت کا انکار کرتے ہیں جو دراصل مغربی منکرین ِ خدا نے ۰۰۲ برس پہلے ایجادکیا اور حال ہی میں قادیانیوں کے ذریعے سے اسلام میں داخل ہوا۔ اُنہوں نے اِسے ‘اِسلامی نقطہء نظر کے طور پر پیش کیالیکن ابتدائی صاحب ِاختیارلو گوں جیسے کہ طبری اور رازی کی آراء مختلف تھیں اور اُنہوں نے حضرت عیسیٰ کی موت کے امکان کی حمایت کی تھی۔ اِس سوان(بے ہوشی)کے نظریے کا کسی سنجیدہ عالم نے یقین نہیں کیا ہے اور بہت عرصہ پہلے اِسے سختی سے رد کیا جا چکا ہے۔ نائیک یہ ظاہر کرتا ہے کہ اِنجیل شریف یہ نہیں کہتی کہ حضرت عیسیٰ المسیح مرے تھے, لیکن اِس کے بر عکس یہ کئی مرتبہ اِس کا ذکر کرتی ہے۔ قرآن مجیدکی اِس معاملے میں انجیل شریف کے ساتھ با آسانی ہم آہنگی پیدا کی جا سکتی ہے کہ حضرت عیسیٰ المسیح ارادتاً صلیب پر مرے اور پھر دوبارہ جی اُٹھے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *